جناتی زندگی‘ میرا تجزیہ اور تجربہ:دراصل جناتی زندگی میں جو میرا تجزیہ اور تجربہ ہے‘ جنات بہت کم ایسے ملیں گےجن میں رحم دلی ‘ہمدردی‘ حسن سلوک‘ سخاوت‘ دریا دلی اور وفا ہوگی‘ اکثریت شریر اور شیطان ہوتے ہیں لیکن بہت کم ایسے ہیں جو واقعی نیک دل‘ ہمدرد اور انسانیت اور خود جنات کیلئے بھی باوفا ثابت ہوتےہیں۔ میں یہ بات سالہاسال کے تجربات کے بعد آپ کی خدمت میں بیان کررہا ہوں اور حقیقت یہی ہے کہ جنات اگر نیک مل جائیں تو اس سے بڑی سعادت کچھ ہے ہی نہیں اور اگر نیک نہ ملیں ‘چاہے وہ گھر میں ہوں یا زندگی کے کسی شعبے میں ہوں ہمیشہ شرارتیں ہی کرتے رہتےہیں۔شریف جنات کا تعاون: میں نے زندگی میں کئی کیس ایسے دیکھے ہیں کہ جنات گھر میں ہوں یا کسی درخت ‘یا کسی ویرانے میں اور وہاں رہنے والے نیک لوگ تھے‘ شریف تھے‘ باوفا تھے تو جنات نے ہمیشہ ان لوگوں کے ساتھ تعاون کیا‘ ساتھ دیا ‘ پیار کیا‘ محبت دی‘ جب وہی لوگ دیکھے کہ نیک شریف نہیں رہے انہوں نے ہمیشہ شرارت کی‘ پریشان کیا اورمسائل اورمشکلات میں مبتلا کیا۔
زندگی پریشان سے پریشان تر:وہ ایسے مسائل میں مبتلا ہوئے کہ خود ان کا علاج زندگی میں ناممکن ہوگیا اور زندگی پریشان سے پریشان تر ہوگئی۔ میرے پاس ایک کیس آیا‘ ان کے گھرمیں بچہ بیمار‘ کوئی دوائی کام نہیں کرتی تھی قرض‘ تکالیف‘ مسائل‘ جھگڑے‘ مشکلات‘ الجھنیں‘ دن بدن مسائل الجھتے چلے جارہے تھے‘ ہروقت کوئی نہ کوئی مسئلہ ‘ہروقت کوئی نہ کوئی پریشانی ‘بہت زیادہ علاج معالجہ کرایا ‘پیروں کےپاس عاملوں کے پاس بہت زیادہ گئے‘ مال ‘پیسہ ‘سرمایہ وقت بہت ضائع کیا حتیٰ کہ ایک صاحب کے پاس گئے جس موٹرسائیکل پر گئے انہوں نے کہا یہی موٹرسائیکل یہاں کھڑی کردیں اور موٹرسائیکل لے لی اور کہا کہ آپ کا کام ہوجائے گا ۔آپ پر ہونےو الا جادو اور جنات ختم ہوجائیں گے لیکن کچھ بھی نہ ہوا اورموٹرسائیکل بھی گئی۔وراثتی جائیداد بیچ ڈالی مگر: ایک دفعہ پھر کسی اور عامل کے پاس گئے‘ اس نے منہ مانگی بہت بڑی رقم مانگی وہ تو پہلے ہی خالی ہوچکے تھے گھر کے ساتھ ایک ٹکڑا زمین کا پڑا تھا‘ وراثتی تھااس کو بیچا اور اس کے پیسے عامل کو دئیے‘ عامل نے مطمئن کرنے کیلئے کچھ چیزیں کیں لیکن کب تک‘ پھر کیس ویسے کا ویسا‘ میرےکسی قریبی دوست نے ان کو میرے پاس بھیجا‘ ان کو جنات نے پہلے ہی خالی کردیا تھا اور عاملوں نےان کی زندگی کو مزید ویران کردیا ۔
مختلف جنات کی مختلف غذائیں:قارئین! آپ گھر لینے سے پہلے یہ کیسے چیک کریں کہ یہاں شریر جنات ہیں یا شریف جنات ہیں‘ یا جنات ہیں بھی یا نہیں ۔ یہ ایک بہت اہم اور ضروری چیز ہے کیونکہ جنات نے وہاں ٹھکانہ کرنا ہوتا ہے جہاں انسان رہتےہیں کیونکہ ان کو غذائی نظام وہیں ملتا ہے اور وہ ہماری غذاؤں میں کھاتے ہیں اور ہمارے پینے سے پیتے ہیں‘ مختلف جنات کی مختلف غذائیں ہوتی ہیں ۔ پہلی قسم:کچھ جنات ایسے ہیں جن کی غذائیں کوئلہ ہیں اور وہ کوئلہ ہی کھاتے ہیں اور ان کے پیٹ بھر جاتے ہیں۔ دوسری قسم: جنات کی دوسری قسم ایسی ہے جن کی غذائیں جانور کو ذبح کرتے ہوئے جو پہلی دھار خون کی نکلتی ہے اس خون میں جو ایک مخصوص بو ہوتی ہے وہی ان کی غذا ہے۔ تیسری قسم: جنات کی تیسری قسم ایسی ہے جن کی غذا خون ہے‘ جمع ہوا ہو یا بہتا ہوا ہوبلکہ میں ایک انوکھی بات بتاؤں ایک جن نے مجھے بتایا کہ مجھے انسانی بہتے خون کا بہت زیادہ چسکا ہے اور لذت ہے کیونکہ میں نے سب کے خون پیے ہیں مگر جو لذت انسانی خون میں ہے وہ کسی اور چیز میں نہیں‘اب تک میں نے سینکڑوں قتل کروائے ہیں مختلف لوگوں کے دلوں میں وساوس‘ شرارت‘ غصہ‘ انتقام ‘کینہ ڈال کر اور جب اس قتل میں خون نکلتا تھا تو وہ خون میں پیتا تھا‘ قتل میں کراتا تھا اور سزا اس کو ملتی تھی کیونکہ میری مرغوب ترین غذا انسانی خون ہے اور اس کیلئے مجھے قتل کرانا ضروری تھا۔ ایک عجیب بات اس نے بتائی جو انسان مر جاتے ہیں کیونکہ ان کا خون جم جاتا ہے وہ میں نہیں پی سکتا‘ میرے لیے لذت ابلتے ہوئے خون میں ہے اور تازہ خون میں ہے اور تازہ خون میں ہی میں مجھے سب کچھ ملتا ہے۔ اس لیے میں لوگوں کو قتل کرواتا ہوں اور جب قتل کرتے ہیں تو قاتل کے اوپر شیطانیت سوار ہوتی ہے‘ وہی چیز میرے لیے سب سے زیادہ پسندیدہ ہے اور میں اسی کو پسند کرتا ہوں تو لہٰذا کچھ جنات کا پسندیدہ مشغلہ انسانی خون کا پینا ہے۔
چوتھی قسم:جنات کی چوتھی قسم ایسی ہے جو صرف ہڈیاں استعمال کرتی ہے‘ جانوروں کی ہڈیاں‘ جن کا گوشت ہم کھانے کے بعد ہڈیاں پھینک دیتے ہیں‘ وہ استعمال میں لائی جاتی ہیں قدرت کا نظام ہے‘ ان پر ایک خاص غذا لگتی ہے جو کہ جنات استعمال کرتے ہیں۔ میں نے کئی لوگوں کو یہ بات بتائی ہے کہ وہ جب بھی کھانا کھائیں ہڈیاں صاف ستھری جگہ پھینکیں‘ ایسی جگہ نہ پھینکیں جہاں گندگی مٹی اور غلاظت ہو کیونکہ ایسی جگہ پھینکنے سے وہ ہڈیاں گندی ہوجاتی ہیں اور جنات اس سے نفرت کرتے ہیں بلکہ میرے سامنے کئی تجربات اور مشاہدات ہیں کہ جنات نے ایسے لوگوں کو تکلیف دی اور انہیں پریشان کیا جنہوں نے ہڈیوں کو گندگی پر پھینک دیا اوران کی قدر دانی نہ کی۔ پانچویں قسم: جنات کی پانچویں قسم ایسی ہے جو انسانوں کے ساتھ کھاتی ہے اور پیتی ہے جو سالن روٹی یا غذائیں ہم استعمال کرتے ہیں‘ وہی کھانا جنات استعمال کرتے ہیں اور یہی مستقل ان کا کھانا ہوتا ہے۔ چھٹی قسم: جنات کی چھٹی قسم ایسی ہے کہ چاولوں کو ابالتے ہوئے جو اس سے خوشبو اور ایک مخصوص بو نکلتی ہے ‘وہی مخصوص بو ہی ان کی غذا ہوتی ہے۔ ساتویں قسم: ساتویں قسم ایسی بھی ہے جن کی غذا انسانوں اور جانوروں کا پاخانہ ہے جیسے کہ خنزیر اور سور پاخانہ کھاتا ہے‘ ان کی غذا صرف پاخانہ ہے اور گوبر ہے‘ وہ یہی غذا کھاتے ہیں‘ میرے پاس ایک دفعہ ایک جن آیا جس نے اسلام قبول کیا‘ کیونکہ الحمدللہ میرے ہاتھوں سینکڑوں نہیں‘ ہزاروں نہیں‘ لاکھوں جنات اسلام قبول کرچکے ہیں‘ اس نے اپنی غذا یہی بتائی تھی اور اس کے بعد مجھے اور جنات نے یہ بات بتائی۔ ان کی غذا گوبر اور پاخانہ ہے لیکن جب وہ مسلمان ہوگئے اور ایمان کی شمع ان کے دل میں روشن ہوئی اور وہ گوبر اور پاخانہ سے دور اور پاکیزہ غذاؤں کی طرف مائل ہوگئے۔ آٹھویں قسم: آٹھویں قسم جنات کی وہ ہے جو صرف جانور کے اس دودھ کو استعمال کرتی ہے جو تھنوں سے دھار کی شکل میں نکل رہا ہوتا ہے ‘جب وہ دودھ برتن میں چلاجاتا ہے اس کو استعمال نہیں کرتی ‘وہ صرف اسی دودھ کو استعمال کرتی ہے جو دھار کی شکل میں تازہ بہ تازہ نکل رہا ہوتا ہے۔ ایک جن مجھے بتانے لگا کہ میں ایسی جگہ جاتا ہوں جہاں جانوروں کا بہت بڑا باڑہ ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کا نام لیے بغیر دودھ دھوتے ہیں اور میں وہ دودھ سیر ہوکر پیتا ہوں کئی دن میرے اوپر فاقے رہے اس کی وجہ یہ تھی کہ ایک ایسا شخص آیا جو دودھ کے تھنوں کو بسم اللہ پڑھ کر دوھتا یعنی اس سے دودھ نکالتا تھا اور جہاں بسم اللہ ہو وہاں میں نہیں جاسکتا تھا‘ آخر میں نے یہ تدبیر اختیار کی ان کا آپس میں جھگڑا کرایا ان کا یقین اس گوالے سے ہٹا کر ان کے دل میں اس گوالے کے بارے میں شک وسوسہ ڈالا آخر کار اس کونکلوا دیا اور پھر میرا غذائی نظام شروع ہوگیا۔ جنات کی نویں قسم:جنات کی نویں قسم ایسی بھی ہوتی ہے جو صرف انسان کا پسینہ پیتی ہے اور اس کی غذا صرف یہی ہوتی ہے اور وہ پسینہ ہی پی کر اپنی زندگی کے شب و روز گزارتی ہے۔ دسویں قسم:جنات کی دسویں قسم ایسی ہوتی ہے جو جانوروں اور انسانوں کا پیشاب پیتی ہے۔ اس لیے وہ اکثر پیشاب والی جگہوں پر لیٹرینوں پر بیت الخلاء پر یا گندی جگہوں پر رہتے ہیں کیونکہ ان کو ان کی غذا وہیں سےملتی ہیں۔ میرے پاس ایک پورا قبیلہ مسلمان ہونے کیلئے باورچی بابا لائے جن کا تذکرہ میں سابقہ ’’جنات کا پیدائشی دوست‘‘ کی اقساط میں کرچکا ہوں‘ وہ سب کے سب پیشاب پیتے تھے اور ان میں کچھ ایسے بھی تھے جو پاخانہ اور گوبر کھاتے تھے اور ان کی غذا یہی تھی‘ (ویسے بھی ہندو میں آج بھی ایسا مذہب اور دھرم ہے جو گائے کا پیشاب پیتے ہیں اور گائے کا پیشاب پینا اپنے لیے صحت سمجھتے ہیں ایسے لوگ بھی ہندوستان میں ہیں جو اپنا پیشاب پینا اپنی صحت سمجھتے ہیں)جب انہیں اسلام اور ایمان کی دولت ملی انہیں پاکیزہ غذاؤں کی توفیق ملی اور انہوں نے پاکیزہ غذائیں استعمال کرنا شروع کردیں۔ گیارہویں قسم: جنات کی ایک قسم ایسی ہے جو درختوں کی جڑیں کھاتی ہے اور ان کی کونپلیں کھاتی ہے جو تازہ کونپلیں نکلتی ہے انہیں کھاتے ہیں‘ جو جڑوں میں نرم نرم جڑیں ہوتی ہیں درختوں کی وہ کھاتے ہیں اور وہی ان کی غذا ہوتی ہے۔میرے پاس جتنے بھی جنات آتے ہیں میں سب کو ان کی غذائیں دیتا ہوں لیکن پاکیزہ غذائیں دیتا ہوں‘ کسی کو حرام اور ناجائز غذائیں نہیں دیتا اور وہ حرام اور ناجائز غذائیں یقیناً روح کی دنیا کو ناپاک کرتی ہیں اور روح کی دنیا کو ایمان‘ اعمال‘ تقویٰ اور طہارت سے ہٹاتی ہیں۔
جنات رہتے کہاں ہیں:قارئین! آج میں نے جنات کے کچھ حالات ان کی غذاؤں کی شکل میں بتائے ہیں اب میں بتاؤں گا کہ جنات کہاں کہاں رہتے ہیں؟ جنات زمین کے اوپر بھی رہتے ہیں‘ ہواؤں میں ‘فضاؤں میں رہتے ہیں زمین کے نیچے رہتےہیں‘ سمندر کے اندر رہتے ہیں‘ دریاؤں کے اندر‘ پہاڑوں کے باہر‘ پہاڑوں کے اندر‘ درختوں کے خالی تنوں کے اندر‘ قبرستانوں میں‘ قبروں کے اندر قبروں کے باہر‘ آباد اور ویران سب گھروں میں رہتے ہیں‘ بس ان کے رہنے کے انداز اور ہوتے ہیں ان کی بودو باش کا انداز اور ہوتا ہے۔ گھروں میں موسیقی اور جنات: کتنے گھرانے ایسے ہیں کہ ان گھرانوں میں موسیقی کا بہت زیادہ چلنا تھا اور وہ موسیقی بہت زیادہ چلاتے تھے میں نے انہیں موسیقی سے منع کرایا ‘نیک جنات نے ان کیلئے دعائیں کرنا شروع کیں اور اپنی عبادات ان کے گھر میں کرنا شروع کیں‘ اس سے پہلے نیک جنات جو ان کے گھر میں رہتے تھے وہ چھوڑ کر چلے گئے تھے‘ موسیقی ختم ہونے سے نیک جنات نے عبادات کیں‘ ان عبادات کی برکت سے ان کے گھر میں وسعتیں‘ برکات اور خیریں آنا شروع ہوگئیں اور ایسی خیریں آئیں کہ ان کے گھر میں دولت‘ مال اور چیزوں کی وسعت اور تونگری شروع ہوگئی۔ نہ جادو‘ نہ جنات اور نہ نظربد:کتنے لوگ ایسے تھے جو میرے پاس حالات لے کر آئے کہ جادو ہے‘ جنات ہیں‘ نظربد ہے ‘اثرات ہیں حالانکہ نہ جادو تھا‘ نہ جنات تھے‘ نہ نظر بد تھی‘ نہ اثرات تھے اور نہ کسی کا کوئی شیطانی حملہ تھا بلکہ وہاں نیک صالح جنات رہتے تھے‘ ان کی اعمال سے دوری‘ گناہ اور گھر میں ٹی وی‘جس کی وجہ سے انہیں تکلیف ہوتی تھی میں نے انہیں یہ چیزیں استعمال کرنے سے منع کیا جب ان چیزوں کااستعمال ختم ہوا‘وہی جنات تھے جنہوں نے اس گھر کو عبادت اور اعمال کا مرکز بنایا جب عبادت اور اعمال کا مرکز بنے تو اس سے یہ فائدہ ہوا کہ ان کا گھر سکون ‘راحت اور رحمت کا گہوارہ بنا‘ خوشیاں ‘کامیابیاں اور خیریں ان کے گھر میں داخل ہوئیں اور ان کا بچہ بچہ برکات میں اور خیروں میں رنگا گیا۔ آج کامیرا کالم بہت اہم ہے:کیا ہر چیز جنات ہوتی ہے یا جادو ہوتا ہے ‘حسد ہوتا ہے نہیں ایسا نہیں آج کامیرا کالم بہت اہم ہے‘ یاد رکھیے گا اس کالم میں آپ کی توجہ بہت خاص چیزوں کی طرف دلا رہا ہوں اور وہ خاص چیز یہ ہے کہ نیک جنات ہمیشہ نیکی چاہیں گے‘ بد جنات ہمیشہ بدی چاہیں گے‘ بدکار‘ خبیث‘ شریر اور شیطان جنات ہمیشہ یہ چاہیں گے کہ گھر میں موسیقی ہو‘ ناچ گانا ہو‘ نماز‘ اعمال‘ ذکر‘ تسبیحات کا کوئی اہتمام نہ ہو‘ حرام رزق ہو ‘حرام بول ہو‘ حرام آوازیں ہو‘ حرام سوچیں ہوں اور حرام جذبے ہوں ‘یہ بدکار جنات کی مرغوب اور محبوب چاہت ہے جبکہ نیک جنات ہیں ان کی چاہت ہے کہ گھر میں ذکر تسبیح‘ حلال بول‘ حلال سوچیں‘ حلال روزی ‘حلال جذبے اور حلال کی راہیں جب یہی چیزیں گھر میں آتی ہیں تو نیک اور صالح جنات اس کو بہت زیادہ پسند کرتے ہیں اور ان کی پسندیدگی اتنی زیادہ بڑھ جاتی ہے کہ ان کے بچے بچے کو یہ چیز پسند ہوتی ہے اور پھر وہ بڑے‘ بوڑھے‘ بچے‘ جوان ‘جنات‘ مرد اور عورتیں ان گھر والوں کیلئے دعاؤں میں لگ جاتے ہیں۔ اعمال میں لگ جاتے ہیں ذکر اور تسبیحات میں مشغول ہوجاتے ہیں اور یوں اس گھر میں خیریں اور برکات اتنی زیادہ متوجہ ہوجاتی ہیں کہ خود خیال گمان اور احساس سے بالا تر۔
نیک دعاؤں کی تاثیر!:قارئین! کیا اگر آپ نیک جنات کو خوش کرلیں وہ رب تو نہیں ‘ رزاق تو نہیں کیا کسی کی نیک دعاؤں میں کوئی تاثیر نہیں ہوتی؟ کیا کسی کی نیک فریادوں میں‘ آہوں میں‘ آنسوؤں میں کوئی اثر نہیں ہوتا‘ کیا صالحین کی دعائیں زندگی میں اثر رکھتی ہیں یا نہیں رکھتیں؟ یقیناً رکھتی ہیں اور اس کا زندگی پر اثر ہوتا ہے دن اور رات پھرتے ہیں اور حالات بہتر سے بہتر ہوتے ہیں اور یوں زندگی‘ خوشیوں‘ کامیابیوں اور خیروں میں ڈھلتی چلی جاتی ہے اور دل کی دنیا آباد ہوتی ہے‘ من کی دنیا آباد ہوتی ہے‘ بیماریاں‘ مشکلات‘ تکالیف‘ جھگڑے اور دکھ ٹل جاتے ہیں۔
آئیے! نیک جنات کی دعائیں لیں:آئیے! نیک جنات کی دعائیں لیں‘ اپنے گھروں کو نیک جنات کی موافقت میں رکھیں اور ایک بات ضرور یاد رکھیے گا اگر آپ کے گھرمیں اعمال‘ عبادات‘ ذکر ‘تسبیحات ہوں گی ‘موسیقی ٹی وی یا دوسری خرافات گھر میں نہیں ہوں گی تو اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ اگر گھر میں شریر جنات رہ بھی رہے ہوں گے تو ان کے ہوتے ہوئے عبادات‘ تسبیح کی وجہ سے اللہ کی رحمت اترے گی تو نیک جنات اس گھر میں متوجہ ہوں گے‘جب نیک جنات کی کثرت ہوگی تو شریر جنات خودبخود گھر چھوڑنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ یوں اس گھر میں نیک جنات کا ڈیرہ ہوگا ان کی دن رات عبادات اور دعاؤں کی وجہ سے آپ کے گھر کا بچہ بچہ آباد اور شاد ہوجائے گا۔ (جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں